0
Saturday 5 Oct 2013 15:21

انتہاء پسندوں سے مذاکرات کے ذریعے امن لانے کی کوشش کرینگے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

انتہاء پسندوں سے مذاکرات کے ذریعے امن لانے کی کوشش کرینگے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا جذبہ خیر سگالی کے تحت پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاٹ) کے زیراہتمام بلوچستان کے دورے پر آنے والے ارکان اسمبلی کے وفد سے بات چیت کے دوران کہنا تھا کہ ماضی کے حکمرانوں کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے بلوچستان میں احساس محرومی و محکومی نے شدت اختیار کی۔ بلوچستان کا مسئلہ خالصتاً قومی، سیاسی اور معاشی ہے، اگر اس کو سیاسی انداز میں حل کرنے کی کوشش کی جاتی تو حالات اس نہج تک نہیں پہنچتے۔ طاقت کے استعمال کی پالیسی اور مخصوص طرزفکر کی وجہ سے حالات بےقابو ہوتے گئے۔ ایک خلاء پیدا ہوا اور اس میں تنگ نظری، تعصب پسندی اور منافرت کو پنپنے کا موقع مل گیا لیکن بلوچستان کا معاشرہ بنیادی طور پر سیکیولر لبرل اور ترقی پسند سوچ کا حامل ہے۔ جس میں تنگ نظری، تعصب پسندی، مذہبی انتہاء پسندی اور جنونیت کی کوئی گنجائش نہیں۔ نہ صرف بلوچستان میں بلکہ اس پورے خطہ میں امن استحکام ترقی و خوشحالی کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے اس مخصوص طرزفکر میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔

14رکنی وفد میں پنجاب اسمبلی کے ارکان شجاع خانزادہ پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی فائزہ ملک، تحریک انصاف کے احمد علی دریشک، عائشہ ملک و دیگر شامل تھے۔ وفد نے بلوچستان کے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پنجاب حکومت اور عوام کی جانب سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ جس پر وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے پنجاب اسمبلی کے ارکان پر مشتمل وفد سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ عمومی طور پر بلوچستان کے حوالے سے جو تاثر پیش کیا جاتا ہے، وہ تصویر کا ایک رخ ہے اور ادھورا سچ ہے۔ ہم روز اول سے یہ کہتے آئے ہیں کہ ہمیں مکمل سچ کی جانب بڑھنا ہوگا۔ پنجاب کے ارکان اسمبلی کی آمد خوش آئند ہے اس طرح میل جول بڑھانے سے جو قدورتیں نفرتیں اور غلط فہمیاں ہیں، ان کا خاتمہ ہو سکے گا۔ جب تک بلوچستان کے احساس محرومی و محکومی کی وجوہات کا سراغ نہیں لگاتے اور انہیں دور نہیں کرتے تو مسائل کے حل کی جانب جانا انتہائی مشکل ہو گا۔ بلوچستان کا مسئلہ خالصتاً قومی، سیاسی و اقتصادی رہا ہے۔

لیکن کبھی ان مسائل کو سنجیدگی سے سیاسی انداز میں حل کرنے پر توجہ نہیں دی گئی بلکہ ہمیشہ طاقت کے استعمال کی آمرانہ پالیسیوں کا سہارا لیا گیا۔ جس کی وجہ سے یہاں جنم لینے والے احساس محرومی و پسماندگی میں شدت آتی گئی۔ بلوچستان کے علاقے ڈیرہ بگٹی و سوئی سے گیس کی دریافت پچاس کی دہائی میں ہوئی ہے لیکن آج سوئی گیس کا ملک کی ترقی میں اسی فیصد حصہ رہا۔ لیکن اس کے باوجود سوئی اور ڈیرہ بگٹی کو گیس فراہم نہ ہو سکی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک مخصوص سوچ اور طرز فکر کا غلبہ رہا اور حقوق کی جدوجہد کرنے والوں کو غدار گردانتے ہوئے آمرانہ سوچ مسلط کرنے کی کوشش کی۔ اسی سوچ کی وجہ سے ملک دولخت ہوا لیکن ہمارے ملک کے پالیسی ساز اداروں نے ماضی سے سبق حاصل کرکے مستقبل کی جانب بڑھنے اور غلطی نہ دہرانے کے عزم کا اعادہ کرنے کو ضروری نہ سمجھا۔ مشرف دور میں یہاں آپریشن مسلط کرکے بزرگ قوم پرست رہنما نواب محمد اکبر خان بگٹی کی شہادت بلوچستان پر ایٹم بم حملہ کرنے کے مترادف تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ بلوچ مزاحمت کاروں اور انتہا پسندگروہوں کو مذاکرات کی میز پر لائیں تاکہ بلوچستان میں امن و استحکام کے خواب کو شرمندۂ تعبیر کیا جا سکے۔ بلوچ مزاحمت کاروں کو مذاکرات کی میز پر آنے کیلئے قائل کرنے کیلئے ہم سیاسی و جمہوری قوم پرست جماعتوں، قبائلی قوتوں کو کردار ادا کرنے پر آمادہ کر رہے ہیں۔ بلوچستان کل جماعتی کانفرنس بلائیں گے، جس میں ہماری کوشش ہو گی کہ مذاکرات کی جانب مائل کرنے کیلئے حکمت عملی مرتب کریں۔ اسی طرح ہماری کوشش ہے کہ بلوچستان میں فرقہ وارایت کا بھی راستہ روکا جائے اور اس کے سامنے پل باندھنے اور مذہبی رواداری، یگانت اور بھائی چارے کی فضا کو پروان چڑھانے کیلئے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ تاکہ کوئٹہ سمیت بلوچستان میں امن کی بحالی کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی جان و مال کا تحفظ اور تعلیم و صحت کے شعبوں کی بہتری اور عوام کے میعار زندگی کو بہتر بنانا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

مخلوط حکومت بلوچستان کی پسماندگی احساس محرومی کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہے۔ ہم اپنے طور پر اس کیلئے کوشاں بھی ہیں۔ پولیس اور لیویز غیر فعال تھے، ان اداروں کی کارکردگی مایوس کن رہی۔ لیکن ہم ان اداروں کی ازسر نو تشکیل کر رہے ہیں۔ ان کی نہ صرف استعداد کار بڑھا رہے ہیں بلکہ انہیں جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ تاکہ عوام کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ رواں سال کے بجٹ میں تین نئے میڈیکل کالجز اور تین جامعات کیلئے نہ صرف فنڈز مختص کئے ہیں بلکہ ان منصوبوں پر عملدرآمد کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں تو بلوچستان کے مطالبہ کو تسلیم کیا گیا لیکن دوسری جانب وفاقی پی ایس ڈی پی میں کٹوتی کر دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت آواران و کیچ میں بہت بڑے پیمانے پر زلزلے نے تباہی مچائی۔ آواران بلوچستان کا پسماندہ ترین ضلع ہے۔

خبر کا کوڈ : 308396
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش