0
Wednesday 26 Oct 2011 15:11

واشنگٹن عالمی تجارت کی قیادت میں ناکام ہو رہا ہے، امریکی اخبار

واشنگٹن عالمی تجارت کی قیادت میں ناکام ہو رہا ہے، امریکی اخبار
کراچی:اسلام ٹائمز۔ واشنگٹن عالمی تجارت کی قیادت میں ناکام ہو رہا ہے۔ اس ناکامی نے نہ صرف امریکا کی اقتصادی صورتحال کو متاثر کیا ہے بلکہ ایشیاء میں اس کے اسٹریٹجک اثر و رسوخ کے عزائم بھی خطرات سے دوچار ہیں۔ تجارتی تعلقات میں واشنگٹن کی طرف سے قیادت کے فقدان نے خطے کے کئی ممالک کو لڑکھراہٹ کا شکار کر دیا ہے، اسی وجہ سے ایشیاء کے کئی ممالک مالی مسائل کا شکار، دفاعی اخراجات میں کمی اور غیر ملکی امداد سے بجٹ تشکیل دینے پر مجبور ہیں۔ اگر تجارتی معاملات میں لاتعلقی کا امریکا کا یہی طرز عمل جاری رہتا ہے تو آئندہ علاقائی تجارت کے معاہدوں سے پیچیدہ صورت حال پیدا ہو گی۔
 امریکی اخبار "وال اسٹریٹ جرنل" کی رپورٹ کے مطابق آسیان ممالک نے بھارت، کوریا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے ساتھ ایف ٹی ایز ( FTAs) کو محفوظ کیا ہے۔ جاپان نے انڈونیشیا، سنگاپور اور ویت نام کے ساتھ کئی معاہدے کیے ہیں۔ بھارت تھائی لینڈ، ملائیشیا کے علاوہ یورپی یونین کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے پر گفت و شنید کر رہا ہے۔ کونسل آف فارن ریلیشن کی رپورٹ کے مطابق ایشیائی ممالک نے تین سو سے زائد تجارتی معاہدے کیے ہیں، جن میں سے ایک بھی امریکا کے ساتھ نہیں کیا گیا۔ امریکہ کے اتحادیوں کے درمیان اس طرح کے تجارتی سودے امریکا کو اقتصادی دھارے کے ایک طرف کرنے کے مترادف ہے۔ 
تجارت پر امریکا زیادہ تر لاتعلق جب کہ چین اس کے برعکس ہے۔ چین نے آسیان، سنگاپور، پاکستان، نیوزی لینڈ، چلی، پیرو اور کوسٹا ریکا کے ساتھ پہلے ہی مضبوط تجارتی معاہدے کر لیے ہیں۔ اوباما انتظامیہ کو ایشیا میں اپنی تجارتی پالیسی پر نظرثانی کا آغاز کرنا چاہیے۔ اخبار کے مطابق کئی برسوں کی تاخیر سے امریکا نے گزشتہ ہفتے جنوبی کوریا کے ساتھ ایک تاریخی معاہدے سمیت تین آزاد تجارتی معاہدوں کی منظوری دی، تاہم ان معاہدوں کے پیچھے ایک بنیادی حقیقت یہ ہے کہ واشنگٹن عالمی تجارت کی قیادت میں ناکام ہو رہا ہے۔ امریکا نے 2007ء کے بعد جنوبی کوریا کے ساتھ صرف ایک آزاد تجارتی معاہدہ نہیں کیا بلکہ گزشتہ چار یا پانچ برسوں کے دوران بش انتظامیہ کے دور میں پاناما اور کولمبیا کے ساتھ بھی دو دیگر معاہدوں پر دستخط کئے گئے۔ ان تمام معاہدوں کو ایک سال قبل منظور کرلیا گیا تھا، جن کی گزشتہ ہفتے توثیق کر دی گئی۔
 اب واشنگٹن اپنے اہم اتحادیوں کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مزید استوار کر رہا ہے، تاہم امریکی تجارتی پالیسی کا کردار ابھی واضح نہیں، چین بہت سے ایشیائی ممالک کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر بن چکا ہے، جس سے واشنگٹن میں تشویش کی لہر پیدا ہوگئی ہے۔ اخبار کے مطابق چین کی دیگر ممالک کے ساتھ پرکشش فری ٹریڈ معاہدے کے قیام کی روک تھام کے لئے اب بھی امریکا کے پاس وقت ہے۔ اس سلسلے میں امریکی اقدامات چینی مارکیٹ پر خطے کے دیگر ممالک کے انحصار کم کر سکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 109400
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش