0
Wednesday 11 Dec 2013 21:07

حکومت گلگت بلتستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنا بند کرے، منظور پروانہ

اگر شگر کھرمنگ اور روندو کو اضلاع نہیں بنایا گیا تو ہر شاہراہ پر دما دم مست قلندر ہو گا، حیدر شاہ
حکومت گلگت بلتستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنا بند کرے، منظور پروانہ
اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان یونائیٹڈ موومنٹ اور اضلاع بناؤ سرحدیں کھولو تحریک کے زیراہتمام ایک عظیم الشان عوامی اجتماع ڈمبوداس روندو میں منعقد ہوا۔ اجتماعی پروگرام میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی اور قوم پرست حق پرست زبردست زبردست، میری دھرتی میری جان، جئے گلگت بلتستان، کے فلک شگاف نعرے لگائے گئے۔ احتجاجی ریلی سے گلگت بلتستان یونائیٹڈ موومنٹ کے چیئرمین منظور پروانہ، اضلاع بناؤ سرحدیں کھولو تحریک کے چیف آرگنائزر سید حیدر شاہ رضوی، یو کے پی این پی بلتستان کے صدر شریف کاکڑ، ایم ڈبلیو ایم روندو کے رہنما مولانا ہاشم، ایم کیو ایم روندو کے انچارج وزیر مظاہر، بلامک روندو کے سرکردہ حاجی جعفر، سابق ممبر ڈسٹرکٹ کونسل ستک حوالدار عبدالرحیم، روندو ڈیم ایکشن کمیٹی کے چئیرمین محمد ابراہیم، آل پاکستان مسلم لیگ روندو کے صدر لیاقت عظمی، مسلم لیگ یوتھ ونگ کے صدر سید احمد علی شاہ، تحریک انصاف کے رہنما نجف بوٹو، سید احمد شاہ آف مہندی یونین اور صوبیدار وزیر یلبو نے خطاب کیا ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے روندو کے عوام کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں اور زیادتیوں پر وفاقی اور گلگت بلتستان حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے شدید احتجاج کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ گلگت بلتستان میں آزاد کشمیر طرز پر ریاستی اسمبلی پر مشتمل حکومت قائم کیا جائے اور موجودہ کرپٹ اور مسلک زدہ نام نہاد صوبائی طرز کے سیٹ اپ کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔

گلگت بلتستان میں معاشی سرگرمیوں کو تیز کرنے اور عوام کی نقل و حمل میں آسانی پیدا کے لئے کرگل سے اسکردو روڈ اور اشکومن سے تاجکستان روڈ کو ہنگامی بنیادوں پر کھولنے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ گلگت بلتستان ایک متنازعہ خطہ ہے اسلئے یہاں کے عوام کو تمام اشیاء خورد و نوش پر سبسڈی دی جائے اور گندم پر موجود سبسڈی کو جاری اور قیمت برقرار رکھتے ہوئے گندم کی قیمتوں میں اضافے سے گریز کیا جائے۔ بونجی ڈیم کا نام تبدیل کرتے ہوئے روندو بونجی ہائیڈور پاور پروجیکٹ رکھا جائے بصورت دیگر یہ ڈیم بننے نہیں دیا جائیگا۔ روندو کے ترقیاتی فنڈز میں کروڑوں کی کرپشن ہوئی ہے، کرپٹ لوگوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے اور نامکمل ترقیاتی منصوبوں کو چیف سیکرٹری کی نگرانی میں مکمل کیا جائے۔ احتجاجی ریلی سے منظور پروانہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت گلگت بلتستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنا بند کرے اور گلگت بلتستان کے لوگوں کی آزادی اور خودمختاری کا احترام کرتے ہوئے گلگت بلتستان کے لوگوں کو اپنی مرضی سے جینے، نقل و حمل کرنے، ہمسایہ ملکوں سے آزادانہ تجارت کرنے کا موقع فراہم کریں، اگر پنجابی واہگہ سے بھارت کے ساتھ تجارت کر سکتے ہیں، اگر سندھی سندھ سے انڈیا کے سندھیوں سے میل جول رکھ سکتے ہیں، اگر پاکستان بلوچ ایرانی بلوچ سے لین دین کر سکتے ہیں، اگر پاکستانی پٹھان افغانی پٹھان سے ملنے جلنے میں آزاد ہیں، اگر کشمیری سرحد کے آرپار کشمیریوں سے رابطے بڑھا سکتے ہیں  تو بلتستان کے بلتی کرگل کے بلتیوں سے کیوں نہیں مل سکتے، اشکومن کے آغاخانی تاجکستان کے آغا خانیوں سے لین دین کیوں نہیں کر سکتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسکردو کرگل کے درمیان تجارتی راستوں کا کھولنا پاکستان کی سلامتی کے لئے خطرہ ہے تو سندھ، پنجاب اور کشمیر سے انڈیا کو ملانے والے راستوں کو بھی بند کیا جائے، اگر تاجکستان اور گلگت کے درمیان تجارتی راستے کو کھولنا سکیورٹی رسک ہے تو خیبر اور چمن بارڈر کو بھی بند کیا جائے۔ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ پاکستان کے عوام پر تمام سرحدیں کھلی ہوں اور گلگت بلتستان کے عوام پر تمام دروازے بند ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت گلگت بلتستان کے لوگوں کو گندم کی چند بوریاں دے کر بلیک میل نہ کرے، گندم پر سبسڈی ہمارا حق ہے کسی کی خیرات نہیں، پی پی پی اور مسلم لیگ نون کی سیاست گندم کی سبسڈی کے گرد گھوم رہی ہے یہ دونوں پارٹیوں نے پاکستان اور گلگت بلتستان کو لوٹنے کے علاوہ تاریخ میں کچھ بھی نہیں کیا۔ گلگت بلتستان ایک متنازعہ خطہ ہے اس لئے گندم پر سبسڈی دینا حکومت کی مجبوری ہے ہم پر کوئی احسان نہیںِ اگر گندم کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا تو ہمارے لئے کسی اور ملک سے سستے داموں گندم لانے کے لئے عالمی اداروں سے رابطہ کرنا ناگزیر ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا حکومت گلگت بلتستان کے عوام کو وہ تمام مراعات دے جو کہ ایک متنازعہ خطے کے عوام کا بنیادی حق ہے، نواز شریف کا دورہ گلگت عوام کے زخموں پر نمک پاشی ثابت ہوا ہے ان کا یہ کہنا کہ میں آپ کے ساتھ ہوں یہ آپ کی حیثیت ہے، گلگت بلتستان کے لوگوں کی منہ پر طمانچہ ہے، گلگت بلتستان کے عوام اپنی حیثیت کو بہت اچھی طرح جانتے ہیں۔ یہ وہ قوم ہے جنہوں نے ہر جگہ اپنی طاقت کا لوہا منوایا ہے اور جب ضرورت پڑی تو یہ قوم اپنی حیثیت کسی بھی وقت منوا سکتی ہے۔

پروانہ نے کہا کہ جس طرح پی پی پی سندھ کی پارٹی ہے اور صوبہ سندھ میں حکومت کرتی ہے، مسلم لیگ نون پنجاب کی پارٹی ہے اور پنجاب میں حکومت کرتی ہے، بلوچستان میں بلوچ قوم پرست پارٹی کی حکومت، تحریک انصاف خیبر پختونخواہ کی جماعت ہے جہاں عمران خان حکومت کرتا ہے، اسی طرح گلگت بلتستان یونائیٹڈ موومنٹ گلگت بلتستان کی پارٹی ہے اور گلگت بلتستان میں حکومت کرنے کا حق بھی گلگت بلتستان کی پارٹیوں کو ہے، اس لئے عوام کو پاکستان کے چاروں صوبوں کے عوام کی تقلید کرتے ہوئے گلگت بلتستان میں بھی قوم پرست سیاسی جماعتوں کی حکومت بنا کر ثابت کرنا ہوگا کہ ہم ایک آزاد اور خودمختار قوم ہیں، حکومت پاکستان بھی جس طرح بلوچستان میں ایک بلوچ قوم پرست کو حکومت بنانے کا موقع دیا ہے اسی طرح گلگت بلتستان کے قوم پرستوں کو بھی حکومت کرنے کا موقع دے کے گلگت بلتستان کے ساتھ غلامانہ سلوک بند کر دے، اسی میں پاکستان کی بھلائی ہے اور گلگت بلتستان کی خوش حالی بھی۔

قوم پرست رہنما سید حیدر شاہ نے کہا کہ اگر اللہ رزق کا ایک دروازہ بند کرتا ہے تو دس دروازے کھول دیتا ہے، حکومت گلگت بلتستان کو ملانے والے دس تجارتی راستوں کو کھول دے تاکہ گلگت بلتستان کی عوام اپنی پسند کے راستے سے رزق کی تلاش کر سکے۔ اگر کرگل اور اسکردو روڈ نہیں کھولا گیا تو ہم کرگل کی طرف مارچ کرنے پر مجبور ہونگے، حکومت نے شگر اور کھرمنگ کو اضلاع بنانے کا اعلان کرکے بلتستان کے لوگوں کو جگایا ہے اور اگر شگر کھرمنگ اور روندو کو اضلاع نہیں بنایا گیا تو ہر شاہراہ پر دما دم مست قلندر ہو گا، ہم حکومتی دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں کیونکہ ہم گلگت بلتستان کی عوام کے حقوق کے لئے سر دھڑ کی بازی لگا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان نے ہمیں آئینی حقوق نہیں دیا، تو ہم اپنے حقوق کی جنگ کا آغاز روندو سے کریں گے کیونکہ ڈوگروں سے آزادی کی جنگ بھی روندو سے ہی شروع ہوئی تھی اور آزادی نے ہمارا قدم چوما تھا۔
خبر کا کوڈ : 329747
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش